تحریر شاہد خان
1972
میں بھٹو کے حکم پر افغانستان سے کوئی درجن بھر لڑکے
پاکستان لائے گئے اور انکو چراٹ میں ٹریننگ دے کر واپس افغانستان بھیجا گیا کہ
اسلام نافذ کرو ۔ ان لڑکوں میں نمایاں نام گل بدین حکمت یار، برہاالدین ربانی اور
احمد شاہ مسعود کے ہیں۔ انہوں نے افغانستان واپس جا کرفوری طور پر وردک اور بدخشاں
کے علاقوں میں افغان حکومت کے خلاف جنگ شروع کر دی ۔
73ء سے 77ء تک کے درمیانی عرصے میں کم از کم 5000 جنگجوؤں کو
ٹریننگ دے کر افغانستان بھیجا گیا۔ اسی عرصے میں
جہادیوں کے لیے پاکستان میں پہلی بار ٹریننگ کیمپ بنائے گئے ۔ بھٹو کی اس پالیسی
کا مقصد افغانستان کو بلوچستان اور صوبہ خیبر میں مداخلت کا جواب دینا تھا ۔
( بعد میں بھٹو کے تیار کیے گئے ان جنگجوؤں کو جنرل ضیاء نے روس
کو روکنے کے لیے استعمال کیا )
1979ء میں شاہنواز بھٹو اور مرتضی بھٹو نے ملکر "
الذولفقار" نامی دہشت گرد تنظیم بنائی جس نے اپنا بیس کیمپ افغانستان میں روس
کے زیر سرپرستی قائم کیا اور پاکستان میں دہشت گردانہ کاوائیاں شروع کردیں ۔ اس
تنظیم نے 1981ء میں پی آئی اے کا طیارہ ہائی جیک کیا اور اس کو کابل لے گئے ۔ وہاں
13 دن تک مسافروں کو یرغمال بنا کر رکھا ۔ اس دوران طیارے میں موجود ایک آرمی
آفیسر کو گولی مار کر شہید کر دیا۔
پوپ کے پاکستان دورے کے دوران اسی تنظیم نے کراچی میں بم حملوں کی کوشش کی ۔ جنرل ضیاء اور اسکے ساتھ دیگر کئی جنرل اور سینیر آفیسرز کو پلین کریش میں شہید کروانے میں اسی تنظیم کا نام لیا جاتا ہے ۔
پوپ کے پاکستان دورے کے دوران اسی تنظیم نے کراچی میں بم حملوں کی کوشش کی ۔ جنرل ضیاء اور اسکے ساتھ دیگر کئی جنرل اور سینیر آفیسرز کو پلین کریش میں شہید کروانے میں اسی تنظیم کا نام لیا جاتا ہے ۔
بے نظیر بھٹو کو کئی حلقوں میں " طالبان کی ماں " کی نام
سے یاد کیا جاتا ہے کہ اس نے طالبان کو جنم دیا۔ 93ء سے 96ء کے درمیانی عرصے میں
بے نظیر بھٹو نے اپنے دست راست نصیر اللہ بابر کے ساتھ ملکر طالبان کی تحریک کو نہ
صرف پیدا کیا بلکہ ان کی اس وقت تک امداد جاری رکھی جب تک وہ افغانستان میں فیصلہ
کن قوت نہیں بن گئ ۔
اسی عرصے میں بے نظری بھٹو کے نہایت قریب سمجھے جانے والے مولانا
فضل الرحمن کو بے نظیر نے طالبان کو ڈیزل سپلائی کرنے کے پرمٹ جاری کیے ۔ جس کی
وجہ سے انکو " ملا ڈیزل " کا لقب ملا ۔
تازہ ترین رینجرز آپریشن کے نتیجے میں یہ ہولناک انکشاف سامنے آیا
ہے کہ بھٹو خاندان کے داماد اور سابق صدر آصف علی زرداری ٹی ٹی پی اور بی ایل اے (
بلوچستان میں لڑنے والی دہشت گرد تنظیم ) کی فنڈنگ کرتے ہیں۔
فشریز اور کراچی ھاؤس بلڈنگ سے پکڑے جانے والوں نے کرپشن اور بھتے
کی شکل میں ملنے والے اربوں روپے مذکورہ دہشت گرد تنظمیوں کو منتقل کرنےکا انکشاف
کیا ہے ۔
کراچی میں دہشت گردی اور لیاری گینگ وار میں ملوث " کراچی امن
کمیٹی " پیپلز پارٹی کا مسلح ونگ کہلاتی ہے ۔ اس گینگ کے پکڑے جانے والے
سربراہ عزیز بلوچ نے مبینہ طور پر بے نظیر اور زرداری کے حکم پر بہت سارے لوگوں کو
قتل ، اغواء کرنے اور بھتے کی وصولیوں کا اعتراف کیا ہے ۔ ۔۔
پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے اکثر نعرہ لگاتے ہیں کہ پاک فوج خاص
کر جنرل ضیاء کی جہادی پالیسی کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی جاری ہے ۔ مذکورہ
بالا حقائق کی تصدیق آپ کہیں سے بھی کرسکتے ہیں ۔ نیٹ پر بھی اس حوالے سے کافی
مواد موجود ہے ۔
ان حقائق کی روشنی میں آپ کیا کہتے ہیں ؟ پاکستان میں دہشت گردی کا
اصل ذمہ دار کون ہے ؟
0 comments:
Post a Comment